ڈاکٹراشفاق احمدؒ کہتے ہیں کہ نیا نیا دین پڑھنا شروع کیا تھا۔ نمازیں وقت پر ادا ہونے لگیں، اذکار، نوافل، تلاوتِ قرآن۔ میوزک کی جگہ دینی لیکچراور پردہ۔ ایک کے بعد ایک تبدیلی آتی گئی۔ زندگی میں سکون تو تھا ہی لیکن اب سکون کی انتہا ہونے لگی۔ تشکر سے دل بھر گیا۔ جہاں ایک طرف سب کچھ اللہ کی طرف جا رہا تھا، وہاں ساتھ ہی ایک بہت بڑی خرابی نے ہلکے ہلکے دل میں سر اٹھانا شروع کیا۔ تکبر! جی۔ یہی ش-ی-ط-ا-ن کی چالیں ہیں۔ اول تو وہ دین کی طرف آنے نہیں دیتا۔ اگر اس مرحلے میں
ناکام ہو جائے تو ریا کاری کروا کے نیکی ضائع کرواتا ہے. دل میں تکبر ڈال کر ضائع کرواتا ہے۔ مجھے یہ تو نظر آتا تھا کہ فلاں نے تین ہفتے سے نمازِ جمعہ ادا نہیں کی تو اس کے دل پر مہر لگ گئی ہے، مجھے یہ بھول جاتا تھا کہ اللہ تعالٰی نے ساری زندگی ز-ن-ا کرنے والی اس عورت کو پیاسے کتے کو پانی پلانے پر بخش دیا۔ مجھے یہ تو دکھائی دیتا کہ فلاں لڑکی نے پردہ نہیں کیا، مجھے یہ بھول جاتا کہ رائی جتنا تکبر مجھے کہیں ج-ہ-ن-م میں نہ گرا دے۔ مجھے یہ تذکرہ کرنا تو یاد رہتا کہ فلاں نے داڑھی رکھ لی اور نماز ادا نہیں کی، مجھے یہ بھول جاتا کہ کسی کی غیبت کر کے مردار بھائی کا گ-و-ش-ت کھانے کی مرتکب تو میں بھی ہو رہا ہوں۔ یہ سلسلہ کچھ عرصہ یونہی چلتا رہا۔ پھر ایک بار کسی نے بڑے پیارے انداز میں ایک قصہ سنایا۔ قصہ ایک فقیر کا تھا۔ وہ مسجد کے آگے مانگنے بیٹھا۔ نمازی باہر نکلے تو انہیں اپنی نمازوں پر بڑا زعم تھا۔ فقیر کو ڈانٹ کر بھگا دیا۔ وہاں سے اٹھ کر فقیر مندر گیا۔ پجاری باہر آئے تو اس کے ساتھ وہی سلوک یہاں بھی ہوا۔ تنگ آ کر وہ ش-ر-ا-ب خانے کے باہر بیٹھ گیا۔ جو ش-ر-ا-ب-ی باہر آتا اور اسے کچھ دے دیتا، ساتھ میں دعا کا کہتا کہ ہم تو بڑے گ-ن-ا-ہ-گ-ا-ر ہیں، کیا پتہ تجھے دیا ہوا ہی بخشش کا باعث بن جائے۔مجھے سمجھ آ گئی تھی کہ گ-ن-ا-ہ کر کے شرمندہ ہونا نیکی کر کے تکبر کرنے سے بہتر ہے۔ یہ قصہ میرے لئے ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوا۔ ہم سب کو اپنے آپ کا جائزہ لینے کی شدید ضرورت ہے۔ ضرور امر بالمعروف اور نہی عن المنکرکریں لیکن فیصلے کا کام رب کے لئے چھوڑ دیں۔ نیکی کا کام دل میں امت کا درد اور محبت لے کر کرنے سے ہو گا، اپنے آپ کو باقیوں سے برتر سمجھ کر نہیں۔ کانٹے بچھا کر پھولوں کی توقع کیسے کی جا سکتی ہے؟ نفرتیں پھیلا کر محبتیں کسیے سمیٹی جا سکتی ہیں؟ دوسروں کی اصلاح کریں لیکن اپنے رویئے پر کڑی نگاہ رکھنا نہ بھولیں.